( رخشندہ یاسمین )
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میرے دکھوں‘ تکلیفوں اور بیماری کا سلسلہ بہت طویل ہے‘ جب ماضی کی طرف خیال جاتا ہےتو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ بچپن سے ہی دل کی گھبراہٹ بہت ہوتی تھی جب کوئی اسلامی کتاب یا نماز کی طرف جاتی حالت خراب ہوجاتی‘ الٹی‘ دل گھبراتا‘ سر میں شدید درد‘ عجب کیفیت تھی۔ کبھی لگتا رات کو کوئی گلہ دبارہا ہے میں زور سے چیخ مار کر اٹھ جاتی‘ گھر والے پریشان کہ اس کو کیا ہے؟ الغرض سکون نہیں تھا۔میرے والد اٹلی میں تھے اور والدہ پاکستان میں‘ میں کچھ عرصہ اپنے والد کے پاس اٹلی میں رہی پھر پاکستان آگئی‘ پھر میرے والد نے میری شادی کردی‘ میرا خاوند سپین میں سیٹل تھا‘ میں سپین چلی گئی۔ بس میرے اوپر اور زیادہ مصیبتوں کےپہاڑ ٹوٹ پڑے‘ میں پہلے ہی مریضہ تھی‘ شادی کے دس دن بعد میری میرے خاوند سے لڑائی شروع ہوگئی‘ انہوں نے مجھے واپس اٹلی بھجوا دیا‘ اٹلی میں میری بڑی بیٹی پیدا ہوئی‘ نو ماہ بعد واپس سپین چلی گئی‘ پھر وہی جھگڑے شکایات‘ بیماریاں دو ماہ کے بعد واپس اٹلی بھیج دیا۔ اس دوران میرے پیٹ میں ہروقت درد رہنے لگا‘ اس دوران دوسری بیٹی پیدا ہوئی‘ ساتھ الٹی کا تسلسل جاری رہا‘ اٹلی میں بہت علاج کروائے‘ سارے جسم کے ٹیسٹ کروائے کوئی بیماری نہ ملی‘ پھر سپین میں علاج کروائے وہاں بھی ڈاکٹروں کی پوری ٹیم نے مل کر تمام ٹیسٹ کیے لیکن کسی بیماری کی کوئی رپورٹ نہ دی۔ بالآخر انہوں نے پاگل قرار دے دیا۔ پھر مجھے پاکستان روحانی علاج کیلئے بھیج دیا گیا۔ پھر مجھے پاکستان میں مختلف عاملوں کےپاس لے جایا گیا جن کے بارے میں سب کچھ مجھے یاد تو نہیں لیکن جو یاد ہیں ان کی تعداد بھی کچھ کم نہیں۔ سب سے پہلے مجھے ایک عورت کے پاس لے کر گئے جو کہ سرگودھا روڈ پر تھی‘ اس عورت کی عجیب و غریب حرکات تھیں کہ اس کو دیکھ کر خوف آتا تھا‘ مجھے تو کچھ سمجھ نہ آیا کہ کیا ماجرا ہے؟ اس نےدو سو روپے لیے‘ ایک پیالہ پانی کا دیا کہ پی لو‘ تعویذ جلانے کیلئے دئیے لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ اس کے بعد کوئی مفتی صاحب تھے ان کے پاس گئے ان کو پانچ سو دئیے انہوں نے تعویذ دئیے کوئی فرق نہ پڑا۔ اس کے بعد ایک عورت ڈنگہ میں تھی اس کے پاس لے کر گئے اس نے پندرہ ہزار روپے لیے اس نے کہا کہ کالا علم ہے‘ اگر مجھ سے علاج نہ کروایا تو پاگل ہوجاؤگی۔ اس سے علاج شروع ہوا‘ جب عورت کو معلوم ہوا کہ اس کا خاوند سپین اور بہن بھائی سب اٹلی میں ہیں اس کی فرمائشیں شروع ہوگئیں‘ موبائل منگوا کر دو‘ پرفیوم منگوا کر دو‘ لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ وہی گھبراہٹ‘ دردیں‘ خوف‘ ڈر‘ الٹی آتی ہر وقت بستر پر موت کا انتظار۔ پھر میری کزن نے ایک بزرگ کا بتایا انہوں نے میرا علاج شروع کیا تقریباً سولہ ہزار روپے ان کو دئیے‘ تعویذ جلانے کیلئے اور پینے کیلئے دئیے مگر کوئی فرق نہ پڑا۔
پھر مجھے واپس اٹلی لے گئے‘ میرے خاوند کو مجھ پر بہت غصہ آتا جب وہ میرے ساتھ لڑائی کرتے خود کو مارتے تھے‘ اسی طرح لڑائی جھگڑوں اور بستر سے لگ کر زندگی گزرتی رہی۔ ایک سال پہلے واپس پاکستان آئی‘ دوبارہ دم درود اور ڈاکٹری علاج شروع ہوگیا۔ منڈی بہاؤالدین کے کسی عامل کے پاس لے گئے‘ اس نے دو ہزار روپے لیے دم کیا‘ تعویذ دئیے‘ کچھ فرق نہ پڑا۔ جب بتایا کہ فرق نہیں تو کہنے لگا کہ گھر آؤنگا اور پڑھانی کرنی ہے۔ اس سے بمشکل جان چھڑوائی۔ اس کے بعد کسی گاؤں میں مجھے لے کر گئے نام یاد نہیں جہاں کسی نے بتایا ہم چل پڑے کہ شاید شفاء ہوجائے۔ اس نے بھی پیسے لیے اور خوب ڈرایا کہ تمہارا خاوند بیمار ہے اس کے پاس نہ جانا اگر اس کے پاس گئی تو پاگل ہوجاؤگی لیکن علاج کے باوجود میری حالت دن بدن بگڑتی گئی اور بیماری حد سے بڑھ گئی۔
جلالپور جٹاں سے ٹانڈہ روڈ پر کوئی گاؤں ہے‘ وہاں ایک عامل (و) صاحب ہیں ان سے علاج شروع کروایا مگر کچھ فرق نہ پڑا پھر ان کے پاس گئے انہوں نے 20 ہزار روپے لیے اور پھر بعد میں خود فون کرتا کہ میں تمہارا کام کررہا ہوں‘ راتوں کو جاگ کر عمل کرتا ہوں‘ گھر سے باہر آکر بائیس سو کا تعویذ ہے‘ لے جاؤ‘ میں نے انکار کردیا‘ اس نے ہمسائیوں کو تعویذ دے دیا‘ فون کرکے پیسے مانگے‘ پھر دوہزار کا تعویذ دے گیا‘ اس کو پانی میں ڈال کر نہالینا‘ میں جس عرصے میں (و) سے علاج کرواہی تھی مجھے ہر چیز سے وحشت‘ خوف محسوس ہوتا‘ دل کرتا کہ چیخوں لیکن میرے حلق سے آواز نہیں نکلتی تھی‘ میری حالت ایسی کہ کسی کو بتا نہیں سکتی تھی۔
جب سے (و) سے علاج شروع کروایا ہر رات ایسے ہوتا کہ میں خواب دیکھ رہی ہوں کہ کسی نے میرا گلا دبالیا ہے‘ میرے ساتھ برائی کررہا ہے‘ لیکن مجھےنظر کوئی شکل نہیں آتی تھی‘ میری آنکھ کھل جاتی‘ مجھے محسوس ہوتا کہ کوئی میرے کمرے میں ہے مگر نظر نہ آتا اور میرے ساتھ جسمانی طور پر زبردستی ہوتی۔ کئی روز یہ سلسلہ چلتا رہا‘ ہر رات دروازے کھڑیاں اچھی طرح بند کرکے بلکہ تالے لگا کر سوتی‘ میرے ساتھ یہی سلوک ہوتا۔ پھر مجھے برائی کرنے والے کا چہرہ نظر آنا شروع ہوگیا‘ یہ وہی ٹانڈہ روڈ والا عامل (و) تھا لیکن یہ سب خواب میں ہوتا مگر اس کے جسم پر اثرات ہوتے کہ میرے ساتھ برائی کی گئی ہے‘ مجھے بہت تکلیف ہوتی۔ میں روتی رہتی کہ کاش۔۔۔!!! میں بھی ٹھیک ہوجاؤں میں بھی اپنی بیٹیوں کے ساتھ کھیلوں ان کو پیار کروں۔ پھر۔۔۔!!! ایک دن میرے بہنوئی پاکستان آئے ہوئے تھے‘ وہ ایک دن عبقری رسالہ گھر لے آئے اور میری بہن سے کہا کہ میں تمہاری بہن کیلئے ایک تحفہ لے کر آیا ہوں وہ اسے پڑھے گی تو ٹھیک ہوجائے گی۔ میں نے اور میری بہن ہم دونوں نے عبقری پڑھا‘ اس میں سے ہم نے افحسبتم اور اذان کے کرشمات کی کتاب کا تعارف پڑھا اور یہ کتاب دفتر ماہنامہ عبقری سے منگوائی۔ پھر یہ عمل پڑھنا شروع کردیا‘ میں خود بھی پڑھتی اور میری بہن بھی میرے لیے پڑھتی رہی(سات دفعہ اذان اور سات دفعہ سورۂ مومنون کی آخری چار آیات پہلے دائیںکان میں پھر بائیں کان میں اول و آخر سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھیں یا دوسرے کا تصورکرکے دم کریں) جو سب سے پہلے مجھے مشاہدہ ہوا یہ کہ خواب میں کیا دیکھتی ہوں کہ شادی والا گھر ہے اور ہم کہیں جانے لگے ہیں کسی نے آکر کہا ہے کہ جو تم پر جادو کرتے تھے ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے۔ میری ذہنی اور جسمانی حالت پہلے سے کافی بہتر ہونا شروع ہوگئی۔ پہلے میں نماز کسی صورت نہیں پڑھ سکتی تھی میرا دماغ پھٹنے لگتا تھا مگر اب میں پانچ وقت کی پرسکون طریقے سے نماز پڑھتی ہوں۔ دوسری تمام ادویات چھوٹ گئی ہیں جو ادویات کھا کھا کر بیماری معدہ کو لگ گئی ہے اس کیلئے عبقری کی ادویات استعمال کرتی ہوں۔ ڈاکٹری ادویات بھی چھوٹ گئی ہیں۔ اذان والا عمل جب کرتی ہوں خواب دیکھتی ہوں کہ تمام عامل جن جن کے پاس میں گئی تھی بہت پریشان ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تمہارا کیا بگاڑا ہے ہمیں کیوں تنگ کررہی ہو ہماری جان چھوڑو۔محترم حکیم صاحب اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی عمر‘ ترقی اور خوشحالی عطا فرمائے آپ کے دئیے ہوئے عمل افحسبتم اور اذان کے کرشمات کے کرنے سے میری حالت بدل گئی اور مجھے ظالم عاملوں سے نجات مل گئی اور میری بیماری بھی ختم ہوگئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں